🖤𝆺𝅥⃝زُنَّيــرة"
1K views • 5 months ago
غزل ( مرزا غالب کی زمین میں)
ترے اسیرِ محبت جدھر کو دیکھتے ہیں
تری نگاہ سے تیرے ہنر کو دیکھتے ہیں
کمالِ دستِ مصوّر ہے وہ رخِ سادہ
جمالِ حسن کے اُس کرّ و فر کو دیکھتے ہیں
غمِ معاش کی چکی میں پسنے والے بدن
گداز جسم نہ موجِ کمر کو دیکھتے ہیں
گماں کے بال پڑے ہیں یقیں کے بستر پر
خلش خیال قضا و قدر کو دیکھتے ہیں
پتہ چلے کہ زمیں نے مدار گھوم لیا
خزاں رسیدہ پرندے شجر کو دیکھتے ہیں
ستارے روز اترتے ہیں میرے آنگن میں
ہزار وسوسے ویران گھر کو دیکھتے ہیں
تری تلاش میں نکلے ہوؤں کی منزل کیا
تمام عمر نشانِ سفر کو دیکھتے ہیں
اندھیری رات تعاقب میں ہے مقدّر کے
بجھے چراغ خمارِ سحر کو دیکھتے ہیں
کہیں اداس جزیروں پہ کھو نہ جاۓ ہنسی
سیارِ جسم برابر نظر کو دیکھتے ہیں
محفوظ عشق پیمبر خرید لیتا ہے
وفا پرست کہاں مال و زر کو دیکھتے ہیں
#غزل 🌺
6 likes
12 shares