___♥︎صـالحـہ♥︎___
ShareChat
click to see wallet page
@s____qadri
s____qadri
___♥︎صـالحـہ♥︎___
@s____qadri
وَمَاالْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرور
*بسم اللہ الرحمن الرحیم* اللھم صل علٰی سیدنا و مولانا محمّد ﷺ ____غیبت____ کسی کا کوی غاںٔبانہ عیب بیان کرنا،یا پیٹھ پیچھے اس کو بُراکہنا یہی غیبت ہے۔ غیبت ان گناہوں میں سے ہے جو کثیر الوقوع ہیں۔ اور باجودیکہ سخت گناہ کبیرہ ہے۔ یہاں تک کہ زنا سے بھی بدتر گناہ ہے۔ مگر!! موجودہ دور میں بہت ہی کم ایسے ہیں جو اس گناہ سے پاک ہیں۔ عوام تو عوام بڑے بڑے علما ، عالمات ،مفتی، مفتیہ نیز پیروں کا دامن بھی اس گناہ کی نحوست سے آلود نظر آتاہے۔ علماء و مشاںٔخ کی شاید ہی کوںٔی مجلس ہوگی جو اس گناہ کی ظلمت سے خالی ہو۔ پھر! حیرت کی بات تو یہ ہے کہ لوگ غیبت کے عادی اس قدر ہو گںٔے ہیں گویا کہ یہ انکے نزدیک گناہ ہے ہی نہیں۔ مگر یاد رکھیں!! علماکی مجلس ہو یا عوام کا مجمع، ہر جگہ، ہر حال میں "غیبت "حرام و گناہ ہے اور گناہ بھی گناہِ کبیرہ ہے۔ ❗لہذا جب کبھی غفلت میں کوںٔی غیبت زبان سے نکل جاے تو فوراً توبہ کر لینی چاہیے۔ اور جس کی غیبت کی ہے ( گر اس کو معلوم ہوگیا ہو) تو اس سے معافی مانگ لینی چاہیے ؛ کیوں کہ اسی میں مومن کی دینی و دنیوی فلاح ہے اور یہی نجات کا راستہ ہے۔ اللہ رب العزت قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ولا یغتب بعضکم بعضا أ یحب احدکم ان یاکل لحم اخیہ میتا فکرھتموہ و اتقوا اللہ ان اللہ تواب رحیم( پ ٢٦ الحجرات آیت : ١٢) ترجمہ کنز الایمان: اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو کیاتم‌میں کوںٔی پسند رکھے گا کہ اپنے مرے بھاںٔی کا گوشت کھاۓ تو یہ تمہیں گوارا نہ ہوگا اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ بہت تو بہ قبول کرنیوالا مہربان ہے۔ بنت حافظ و قاری محمد شبیر احمد ١٢/ دسمبر٢٠٢٥ #🕌سیرت النبیﷺ📓 #📗حدیث کی باتیں📜
🕌سیرت النبیﷺ📓 - ShareChat
*صدر الشریعہ بدر الطریقت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ الغنی🌹🌿🌹 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کتنی ہی مصروفیت ہو نمازِ فجر کے بعد ایک پارہ کی تلاوت فرماتے اور پھر ایک حزب (باب) دلائل الخیرات شریف پڑھتے، اس میں کبھی ناغہ نہ ہوتا، اور بعد نمازِ جمعہ بلا ناغہ 100 بار *درودِ رضویہ* پڑھتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حتیٰ کہ سفر میں بھی جمعہ ہوتا تو نمازِ ظہر کے بعد *درودِ رضویہ* نہ چھوڑتے، چلتی ہوئی ٹرین میں کھڑے ہو کر پڑھتے۔ ٹرین کے مسافر اس دیوانگی پر حیرت زدہ ہوتے مگر انہیں کیا معلوم۔۔۔۔۔۔۔ `"دیوانے کو تحقیر سے دیوانہ نہ کہنا`🌷 `دیوانہ بہت سوچ کے دیوانہ بنا ہے"🌷` #🕌سیرت النبیﷺ📓 #📗حدیث کی باتیں📜
🕌سیرت النبیﷺ📓 - ہمطاف تاکرب تانبلا ۃعماج 8 అతue 12 56 218 October 202  7 0^ ۃعماجلا ہیرداقلا இனி SPOL a ہمطاف تاکرب تانبلا ۃعماج 8 అతue 12 56 218 October 202  7 0^ ۃعماجلا ہیرداقلا இனி SPOL a - ShareChat
اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ تَطْمَىٕنُّ قُلُوْبُهُمْ بِذِكْرِ اللّٰهِؕ-اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَىٕنُّ الْقُلُوْبُ #👳‍♂️روحانی رہنما💞
👳‍♂️روحانی رہنما💞 - ShareChat
00:25
✍🏻`دل کیوں خراب ہوتے ہیں؟` امام حسن بصری رحمہ الله فرماتے ہیں: چھ کاموں کی وجہ سے دل خراب ہو جاتے ہیں: 🥀🖤… 1. گناہ کرتے ہیں اس امید پر کہ بعد میں توبہ کرلیں گے۔ 2. علم حاصل کرتے ہیں مگر اس پر عمل نہیں کرتے۔ 3. اگر عمل کرتے ہیں تو اخلاص کے بغیر کرتے ہیں۔ 4. الله کا رزق کھاتے ہیں مگر شکر ادا نہیں کرتے۔ 5. الله کی تقسیم پر ناراض ہوتے ہیں (یعنی قناعت نہیں کرتے)۔ 6. مُردوں کو دفن کرتے ہیں مگر اُن سے عبرت حاصل نہیں کرتے۔❤️‍🩹🥹 *(📗ماخذ: ایقاظ اولی الهمم العالية، ص 96)* #🕌 نعت شریف🎧
🕌 نعت شریف🎧 - ShareChat
00:15
*حضرت علامه امام فخر الدین رازی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ تحریر فرماتے ہیں* *کہ دنیا ایک باغ ہے جسے پانچ چیزوں سے سجایا گیا ہے عالموں کے علم سے ، حاکموں کے انصاف سے ، عبادت گزاروں کی عبادت سے تاجروں کی امانت سے اور اہل پیشہ کی نصیحت سے تو ابلیس نے پانچ قسم کا جھنڈا آکر ان چیزوں کی بغل میں گاڑ دیا ۔ علم کے پہلو میں حسد کا جھنڈا ، انصاف کے بازو میں ظلم کا جھنڈا ، عبادت کی بغل میں ریا کاری کا جھنڈا، امانت کے پہلو میں خیانت کا جھنڈا اور اہلِ پیشہ کے بازو میں کھوٹ کا جھنڈا ۔* *📓تفسیر کبیر جلد اول ص ۳۶* *علم کی بغل میں حسد کا جھنڈا ابلیس کے گاڑنے ہی کا اثر ہے کہ عالموں میں حسد بہت زیادہ پایا جاتا ہے یہاں تک کہ استاد شاگرد سے اور شاگرد استاد سے حسد کرنے لگتا ہے بلکہ یہاں تک کہ بعض عالم جو اپنے قول و فعل سے یہ ثابت کرتے ہیں کہ ہم تقویٰ کی سب سے بلند چوٹی پر بیٹھے ہوئے ہیں وہ بھی ابلیس کے حسدی جھنڈا کے نیچے آکر بری طرح حسد کرنے لگتے ہیں اور دین متین کی صحیح خدمت کرنے والے عالموں کو طرح طرح سے اذیتیں پہنچاتے ہیں* #🕌 نعت شریف🎧 #🕌سیرت النبیﷺ📓 #📗حدیث کی باتیں📜
🕌 نعت شریف🎧 - ShareChat
00:41
اکثر فقہاء کرام کے نزدیک عورت کی آواز بذات خود "ستر" (عورت) میں داخل نہیں ہے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ عہد نبوی میں خواتین صحابہ مردوں کی موجودگی میں سوالات پوچھتی تھیں اور ان سے بات چیت کرتی تھیں۔ تاہم، اس مسئلے میں کچھ شرائط اور تفصیلات ہیں: نرمی اور لچکدار لہجے سے پرہیز: قرآن کریم میں امہات المؤمنین (نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات) اور تمام مسلمان خواتین کو حکم دیا گیا ہے کہ جب وہ غیر محرم مردوں سے بات کریں تو اپنی آواز میں نرمی اور لچک پیدا نہ کریں، تاکہ جس شخص کے دل میں بیماری (شہوت) ہو، وہ کسی غلط خیال میں مبتلا نہ ہو۔ انہیں "مناسب اور عام" طریقے سے بات کرنی چاہیے۔ ضرورت اور فتنہ کا خوف: عورت کو ضرورت کے وقت مردوں سے بات کرنے کی اجازت ہے، لیکن بلا ضرورت غیر محرم مردوں سے بات چیت کرنے یا آواز سنانے سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ فتنہ (آزمائش یا جنسی خواہش پیدا ہونے) کا امکان ہو سکتا ہے۔ عوامی مقامات پر آواز: اگر کوئی عورت عوامی سطح پر، جیسے تعلیم یا دعوت و تبلیغ کے سلسلے میں بات کرتی ہے، تو اسے وقار اور باوقار انداز میں بات کرنی چاہیے، بغیر کسی بناؤ سنگھار یا دلکش لہجے کے۔ خلاصہ یہ کہ عورت کی آواز پردہ نہیں ہے، لیکن اس کا لہجہ اور بات کرنے کا انداز ایسا ہونا چاہیے جو حیا کے تقاضوں کے مطابق ہو اور فتنے کا باعث نہ بنے۔ #🕌سیرت النبیﷺ📓 #📗حدیث کی باتیں📜
🕌سیرت النبیﷺ📓 - ShareChat
00:20